حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سلسلہء امامت کی چوتھی کڑی حضرت علی ابن حسین امام زین العابدین ؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے حسب سابق جموں و کشمیر کی انجمنِ شرعی شیعیان کے زیر اہتمام مجلس کے بعد جلوس ذوالجناح شریف برآمد ہوا جہاں ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔
تنظیم کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آقا سید حسن الموسوی الصفوی نے بیمارِ کربلا کی شان و عظمت اور کردار و عمل پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقام ؑ کامیدان کربلا میں زندہ بچنا مصلحت الٰہی کے عین مطابق تھا تاکہ شہادت عظمیٰ کی ترجمانی کرنے والا زندہ رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج دنیا کے گوشہ و کنار میں یا حسینؑ کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں تو یہ اسیران کربلا بالخصوص حضرت امام زین العابدین ؑ اور جناب زینب الکبریٰ ؑ کے کردار و عمل کا نتیجہ ہے اگر یہ دو برگزیدہ شخصیات قافلہء حسینی ؑ کے ہم قدم نہ ہوتیں تو آج تاریخ کی کتابوں میں بھی کربلا اور شہادت امام حسین ؑ کا تذکرہ موجود نہ ہوتا۔
امام عالی مقام کی زندگی گے گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے آغا صاحب نے کہا حضرت امام سجاد ؑ زہد و تقویٰ اور عباد ت و ریاضت میں یکتائے روزگار تھے عشق اور عرفان الٰہی کی اعلیٰ ترین منزل پر فائز تھے امام عالی مقام ؑ کی مناجات جو صحیفہ سجادیہ کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے نہ صرف عرفان الٰہی کا خزینہ ہے، بلکہ ہدایات و نجات کا ایک بے بدل سرمایہ ہے۔
ایران میں ہوئےحالیہ دہشتگرد حملہ کی مذمت کرتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ یہ جمہوریہ اسلامیہ ایران کو غیرمحفوظ بتلانے کا احمقانہ منصوبہ ہےجس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ آغا صاحب نے پاراچنار میں ہورہے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا وہ اس جنگ میں تماشائی کردار اپنانے کو بند کرے اور ملک کے امن کو برقررا رکھنے کی فکر کرتے ہوئے پارا چنار میں دہشتگرد تنظیموں پر پابندی لگائے۔
جلوس کے اختتام پر حجت الاسلام آقا سید مجتبیٰ عباس الموسوی نے تمام دائرہ حسینی، عزاداروں و انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور ابنا انجمن کی انتھک کوششوں کو سرہاتے ہوئے کہا پاراچنار میں شیعہ مسلک کو ٹارگیٹ بنانے پر پاکستانی حکومت دوسرا رخ دینے کے بجائے حالات کو قابو کرنے کی فکر کرے ورنہ یہ ملک کےامن کے لئے مہلک ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ چائرہ ماگام میں بھی جلوس ذوالجناح برآمد ہوا جہاں کثیر تعداد میں عزاداروں نے شرکت کرکے امام عالی مقام کو خراج عقیدت پیش کیا۔